آیت اللہ رمضانی: شب قدر بے سہارا لوگوں کی رات ہے/ خود غرضی اور خدا پرستی کا امتزاج ممکن نہیں

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دین پرستی کے حصول کے لیے ہمیں جدوجہد اور مجاہدت کے عظیم میدان میں ہونا ضروری ہے، کہا: ہمیں انا اور خودغرضی کو ایک طرف رکھنا چاہیے کیونکہ خود پرستی اور خدا پرستی کا امتزاج ممکن نہیں ہے۔

آیت اللہ "رضا رمضانی" نے ماہ مبارک کی 21 ویں شب کے اعمال کی بجاآوری اور شب شہادت امیر المومین (ع) کے موقع پر ایران کے شہر رشت کی مسجد ہاشمی میں تقریر کرتے ہوئے کہا: شب قدر میں ہمیں خدا سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہماری صلاحیتوں میں اضافہ کرے اور ان صلاحیتوں کے مطابق ہمیں عطا کرے۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ شب قدر انسانی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے والی راتوں میں سے ایک ہے، مزید کہا: شب قدر ایک الہی دعوت ہے کہ ہم مہمان اور فرشتے خدا کی طرف سے ہمارے میزبان ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں، خواہ نخواہ ہمیں خدا کی مہمانی پر بلایا جاتا ہے، کہا: ہر کوئی اپنی صلاحیت کے مطابق اس مہمانی سے فائدہ اٹھاتا ہے۔
آیت اللہ رمضانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اپنے بارے میں ہمارا نقطہ نظر درست اور گہرا ہونا چاہئے، کہا: ہمیں اپنی معرفت میں اضافہ کرنا چاہئے کیونکہ خدا کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے بلکہ ہمیں اپنی طرف سے موجود رکاوٹوں کو دور کرنا چاہئے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ شب ہائے قدر میں ہمیں پہلے ان لوگوں سے معافی طلب کرنا چاہیے جو ہماری گردنوں پر حق رکھتے ہیں، کہا: ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ ہم شب قدر "الہی العفو" کہیں جبکہ اس سے پہلے ہم نے دوسروں پر تہمت لگائی ہو اور غیبت کی ہو۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا: "الہی العفو" سے تہمتیں اور غیبتیں معاف نہیں ہو سکتی، اور یہ وہ رکاوٹیں ہیں جو ہمیں آگے نہیں بڑھنے دیتیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمیں اپنے اور اپنے دین کے بارے میں تجدید نظر کرنے کی ضرورت ہے تاکید کی: بہت سے لوگ صرف ظاہر سے دل لگائے رہتے ہیں، لیکن دین کے حقائق پر غور نہیں کرتے۔
آیت اللہ رمضانی نے "علم"، "تقویٰ" اور "اخلاص" کو دین پرستی کے بنیادی عوامل میں سے قرار دیا اور کہا دینداری کی راہ میں تین رکاوٹیں "جہالت"، "اخلاقی رزائل" اور "شرک" بھی ہیں۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سکریٹری جنرل نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: بعض لوگ دینداری کے دیگر عوامل کو بھی بیان کرتے ہیں جیسے ذکر، عبادت، توسل اور دوسروں کی خدمت، جبکہ یہ تمام موارد بھی انہی تین عوامل میں شامل ہیں۔

انہوں نے معرفت کی اقسام کو "حسی معفرت"، "عقلی معرفت" اور "قلبی معرفت" قرار دیا اور کہا: "ہر کوئی کسی نہ کسی طریقے سے خدا کے بارے میں شناخت حاصل کر لیتا ہے لیکن بہترین شناخت اور معرفت قلبی معرفت ہے۔

نظر دهید

شما به عنوان مهمان نظر ارسال میکنید.

بنیاد بین المللی عاشورا

«بنیاد بین‌المللی عاشورا» مؤسسه‌ای غیر دولتی و غیر انتفاعی است که به منظور گسترش فرهنگ حیات‌بخش و حماسه‌آفرین عاشورا و ایجاد جریان مستمر و پویا در حوزۀ بسط و گسترش سیرۀ حضرت امام حسین (ع) و زنده نگه داشتن فرهنگ عاشورا از سال ۱۳۹۳ هجری شمسی زیر نظر «مجمع جهانی اهل بیت (علیهم‌السلام)» شروع به فعالیت کرده و سعی دارد در این راه با بهره‌گیری از ابزارهای نوین علمی، پژوهشی، فرهنگی، هنری، مطبوعاتی، تبلیغاتی و فضای مجازی و با خلق آثار برجسته و نیز گسترش فعالیت‌ها و خدمات علمی و فرهنگی و مشارکت بیش از پیش علما و اندیشمندان جهان اسلام و تشیّع گام بردارد.

  • تهران، خیابان کارگر شمالی، خیابان صدوقی، پلاک 6
  • 66940140 (0098-21)
  • 66940 (0098-21)

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
4*9=? کد امنیتی