مہدویت کے سلسلے میں سعودی شہزادے کے جاہلانہ اظہار خیال اور العوامیہ پر آل سعود کی یلغار کیخلاف اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی کا ردعمل

سه شنبه, 26 ارديبهشت 1396

شیعہ آبادی کے شہر العوامیہ کے محلے المسورہ پر آل سعود کے حملے کے لئے اس خاص وقت کا تعین حادثانی نہ تھا بلکہ یہ حملہ امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے سلسلے میں مسلمانوں کے محافل جشن کے موقع پر انجام پایا، جس وقت لوگ ظلم سے نجات اور فراخی و آسائش ک

اہل البیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے اپنے بیان میں شیعہ اکثریتی شہر العوامیہ کے محلہ "المسورہ" کے انہدام کی غرض سے اس پر آل سعود کے گماشتوں کی یلغار کی مذمت کی اور اس محلے کے خلاف تمام فرقہ وارانہ سعودی اقدامات کی ذمہ داری عالمی برادری پر عائد کردی / عقیدۂ مہدویت کے خلاف محمد بن سلمان آل سعود کی ہرزہ سرائیوں کی شدید مذمت۔

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے بیان کا مکمل متن:
بسم الله الرحمن الرحیم

"إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعاً يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ"؛ (سورہ قصص، آیت 4)
ترجمہ:
بلاشبہ فرعون نے گھمنڈ کیا اور اس میں رہنے والوں کو متفرق جماعتوں میں تقسیم کردیا، یوں کہ ایک گروہ کو وہ کمزور [اور بےبس] بناتا تھا اور ان کے لڑکوں کو ذبح کرتا تھا اور عورتوں کو زندہ رکھ لیتا تھا، یقینا وہ [روئے زمین پر] فساد [اور خرابی] پھیلانے والوں می سے تھا۔
مشرقی جزیرۃ العرب میں واقع شیعہ آبادی کے شہر العوامیہ کے عوام اور مساجد سے توپخانے، ٹینکوں، بکتربند گاڑیوں اور جنگی گولوں سے وحشیانہ حملہ، درحقیقت جاہل سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے عقیدے کا عملی نفاذ ہے جس نے حال ہی میں اپنے ایک ٹیلی ویژن مکالمے میں مہدویت کے بارے میں مسلمانوں کے عقیدے کی بدگوئی کی اور وہابی تفکر کے سائے میں منافرت انگیز دہشت گردی کا اظہار کرتے ہوئے ایران کو اپنی زہرافشانی کا نشانہ بنایا۔
شیعہ آبادی کے شہر العوامیہ کے محلے المسورہ پر آل سعود کے حملے کے لئے اس خاص وقت کا تعین حادثانی نہ تھا بلکہ یہ حملہ امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے سلسلے میں مسلمانوں کے محافل جشن کے موقع پر انجام پایا، جس وقت لوگ ظلم سے نجات اور فراخی و آسائش کے انتظار [انتظارِ فَرَج] کے سلسلے میں منقولہ احادیث سننے کے لئے اجتماع کرتے ہیں۔ لیکن آل سعود کا کہنا ہے کہ "یہ نجات محال اور ناممکن ہے اور ان کی گولیوں کی صدا نصف شعبان کے جشنوں کی صدا سے کہیں زیادہ اونچی ہے!
العوامیہ کا شہر ـ جس کے گلی کوچے ابھی تک "شہید شیخ نمر" کی سانسوں سے بھرے ہوئے ہیں ـ یہ شجرہ ملعونہ [آل سعود] کے لئے ایک مشکل مسئلے میں بدل چکا ہے؛ اس شہر کا محلے "المسورہ" کو اس وقت پےدرپے حملوں کا سامنا ہے اور اب تک ایک بچے سمیت 4 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جس طرح کہ سید مقاومت "سید حسن نصر اللہ" نے حزب اللہ کے کمانڈر شہید مصطفی بدرالدین [شہید ذوالفقار] کی شہادت کی برسی کے موقع پر اپنے حالیہ خطاب میں کہا کہ "محمد بن سلمان نے در حقیقت جزیرہ نما کے اکابرین علماء کی انجمن نیز سعودی حکمرانوں کی رائے کی ترجمانی کی ہے" اور کہا کہ "ایران کے ساتھ سعودیوں کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایرانی امام مہدی علیہ السلام کے منتظر ہیں، حالانکہ امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں تمام مسلمانوں کا اجماع پایا جاتا ہے اور یہ ایسا موضوع نہیں ہے جو صرف شیعہ مکتب تک محدود ہو، اور تمام مسلمانان عالم جانتے ہیں کہ امام(ع) مکہ سے ـ نہ کہ تہران اور دمشق اور بیروت سے ـ اٹھیں گے"۔
جیسا کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: "امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں اہل سنت کے مصادر اور کتب میں دسوں متواتر روایات اور احادیث نقل ہوئی ہیں"؛ منجملہ ان احادیث کا حوالہ دیا جاسکتا ہے:
1۔ ابو سعید خدری سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: میری امت کے آخری زمانے میں مہدی قیام کریں گے اور خداوند متعال انہیں باران رحمت سے سیراب کریں گے، اور زمین اپنی تمام اگنے والی چیزوں کو خارج کرے گی، اور وہ مال کو صحیح انداز سے عطا کریں گے اور امت ان کے زمانے میں قابل تکریم و تعظیم ہوگی، اور وہ سات یا آٹھ سال حکومت کریں گے۔
2۔ احمد بن حنبل نے ابو سعید خدری سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: قیامت بپا نہیں ہوگی، مگر یہ کہ زمین ظلم و جارحیت سے بھر جائے، اور اس اثناء میں میرے خاندان یا عترت سے ایک مرد ظہور کرے گا اور زمین میں ظلم و جور کے عام ہونے کے بعد، اس کو عدل وانصاف سے بھر دے گا۔
3۔ ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: مہدی مجھ سے ہیں، کشادہ پیشانی اور اونچی ناک کے مالک ہیں، زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جب کہ یہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی۔
4۔ ابو سعید خدری کہتے ہیں: ہم فکرمند ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے بعد کوئی واقعہ رونما ہو، چنانچہ بعداز آں میں نے آنحضرت(ص) سے پوچھا تو آپ(ص) نے فرمایا: بلاشبہ میری امت میں مہدی خروج کریں کے، اور زندگی بسر کریں گے پانچ سال، سات سال یا نو سال تک، [برسوں کے عدد میں تردد راوی (زید) کی طرف سے ہے] تو ہم نے عرض کیا: یہ واقعہ کب ہوگا؟ تو حضور اکرم(ص) نے فرمایا: بہت سال بعد؛ پس آئے گا ان کے پاس ایک مرد اور کہے گا اے مہدی! مجھے کچھ عطا کیجئے! اور اس کے لباس میں اس قدر [مال] بھریں گے، کہ وہ وہ مرد اسے اٹھا نہیں سکے گا۔
5۔ امام علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: مہدی ہم اہل بیت سے ہیں، خداوند ان کے امر کو ایک شب میں سدھارے گا۔
6۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: مہدی میری ذریت سے ہیں، فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کی اولاد سے۔
7۔ ابن مسعود سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: اگر دہر کی عمر میں صرف ایک دن رہتا ہو، بلاشبہ خداوند اس دن کو اس قدر طویل فرمائے گا کہ میرے اہل بیت کا ایک مرد کو مبعوث فرمائےگا تا کہ وہ زمین کو عدل و انصاف سے پر کردے جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے بھر چکی ہوگی۔
اور متعدد دیگر احادیث، جنہیں اس نادان شہزادے کو سمجھانے کا کام دیوان سلطانی کو اپنے ذمے لینا چاہئے۔
ہم اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی میں شہر العوامیہ کے محلے المسورہ پر سعودی فوج کی یلغار کی مذمت کرتے ہیں اور ذیل کے نکات پر تاکید کرتے ہیں:
1۔ ایک محلے پر اس شدت کے ساتھ بغیر کسی پیشگی انتباہ کے، اس قدر وسیع عسکری حملہ ایک مذموم عمل ہے۔ ہم سعودی حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد اس حملے کو روک دیں، اور طبی عملے اور ڈاکٹروں کو اس حملے کے زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے دیں، بالخصوص یہ کہ المسورہ ایک قدیمی محلہ ہے جس کے گھر بھی پرانے ہیں جنہیں مکمل ویرانی اور انہدام کا خطرہ درپیش ہے اور یہ پرانے گھر اس قدر بڑی عسکری کاروائی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
2۔ عالمی برادری پر المسورہ میں رونما ہونے والے تمام واقعات کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کو اس کاروائی کا سدباب اور العوامیہ شہر کے محاصرے کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات بجا لانا ہونگے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ العوامیہ پر ہونے والی یلغار کے سلسلے میں غیرجانبدارانہ تحقیق کے لئے فوری طور پر خودمختار بین الاقوامی تفتیش کار اس شہر میں روانہ کئے جائیں۔
3۔ سعودی حکومت کی عملداری میں جمہوریت اور سیاسی شراکت داری کا فقدان ان اہم ترین دلیلوں میں سے ایک ہے جن کی بنا پر سعودی حکمران اس ملک کے باشندوں کا سامنا کرنے کے لئے حد سے زیادہ طاقت استعمال کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے اور بھاری ہتھیاروں، ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کے ذریعے شیعہ علاقوں پر حملے کرتے ہیں۔
4۔ ملک کے اندرونی سیاسی مسائل کے حل کے لئے افواج اور فوجی گاڑیوں کا استعمال تسلی بخش نتائج تک پہنچنے کا سبب نہیں بنتا؛ بلکہ مشکلات کو مزید پیچیدہ کردیتا ہے؛ چنانچہ ہم سعودی ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سیاسی راہ حل تلاش کرے۔
5۔ عوام کے خلاف کاروائی میں خیالی کامیابی کا حصول اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے لبنان، شام، عراق اور یمن میں سعودیوں کی بےثمر جنگوں میں ان کی ناکامیوں کے تسلسل کا چھپانا ہرگز ممکن نہيں ہے۔
"وَلاَ تَحْسَبَنَّ اللّهَ غَافِلاً عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الأَبْصَارُ"۔ (سورہ ابراہیم، آیت 42)
ترجمہ: اور اللہ کو ہر گز بےخبر نہ سمجھنا ان اعمال سے جو ظالم انجام دیتے ہیں، وہ تو بس انہیں ڈھیل دیتا ہے اس دن کے لیے جس میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔

اہل بیت (ع) عالمی اسمبلی
16 شعبان المعظم 1438ھ ق
13 مئی 2017 عـ
23 اردیبہشت 1396ھ ش

بنیاد بین المللی عاشورا

«بنیاد بین‌المللی عاشورا» مؤسسه‌ای غیر دولتی و غیر انتفاعی است که به منظور گسترش فرهنگ حیات‌بخش و حماسه‌آفرین عاشورا و ایجاد جریان مستمر و پویا در حوزۀ بسط و گسترش سیرۀ حضرت امام حسین (ع) و زنده نگه داشتن فرهنگ عاشورا از سال ۱۳۹۳ هجری شمسی زیر نظر «مجمع جهانی اهل بیت (علیهم‌السلام)» شروع به فعالیت کرده و سعی دارد در این راه با بهره‌گیری از ابزارهای نوین علمی، پژوهشی، فرهنگی، هنری، مطبوعاتی، تبلیغاتی و فضای مجازی و با خلق آثار برجسته و نیز گسترش فعالیت‌ها و خدمات علمی و فرهنگی و مشارکت بیش از پیش علما و اندیشمندان جهان اسلام و تشیّع گام بردارد.

  • تهران، خیابان کارگر شمالی، خیابان صدوقی، پلاک 6
  • 66940140 (0098-21)
  • 66940 (0098-21)

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
5*7=? کد امنیتی