سجادی: آیت اللہ آصفی محسنی وحدت مسلمین کے علمبردار تھے

پنج شنبه, 03 شهریور 1401

خاتم النبیین(ص) یونیورسٹی کے چانسلر نے کہا: آیت اللہ آصف محسنی تقریبی گفتگو اور وحدت مسلمین کے علمبردار تھے، اور وہ اس میدان میں علمی اور عملی لحاظ سے جدتیں ساتھ لائے۔

 ڈاکٹر عبدالقیوم سجادی نے جمعرات 25 اگست 2022ع‍ کی صبح، اسلامی علوم و ثقافت انسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں آیت اللہ آصف محسنی کی تیسری سالگرہ کے موقع پر منعقدہ سیمینار "تقریب مذاہب اسلامی نظر سے عمل تک" کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تقریب مذاہب اسلامی کی بحث عصر حاضر کے اہم مباحث میں شمار ہوتی ہے۔ قرآن نے امت اسلامی کو امت وسط قرار دیا ہے اور قرآنی آیات کی بنیاد پر، مختلف نظریات کو سننا چاہئے اور بہترین کا انتخاب کرنا چاہئے۔
انھوں نے کہا: فقہی فروعات میں کثرت (Plurality) درپیش ہے، اجتہاد کے معنی حقیقت کے حصول کے لئے فقہاء کی کوشش ہے، لیکن "خطا" بھی اجتہاد کے مسئلے میں ایک مسلمہ امر ہے۔
انھوں نے کہا: عالم اسلام میں دو مختف قسم کے مباحث ہیں اعتدال اور تقریب (وحدت) بالمقابل انتہاپسندانہ اور تکفیری مباحث؛ اور تکفیری مکتب پر بحث کے بغیر تقریب اور وحدت پر بخث کرنا ممکن نہیں ہے۔ آیت اللہ آصف محسنی تقریب اور وحدت کے علمبردار تھے؛ اور اس میدان میں علمی اور عملی لحاظ سے جدتیں ساتھ لائے۔ انھوں نے نظری لحاظ سے بھی اور عملی لحاظ سے بھی عدم المثال اقدامات کئے۔
ڈاکٹر سجادی نے تقریب مذاہب کے سلسلے میں آیت اللہ آصف محسنی کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ تقریب مذاہب میں کھڑی رکاوٹیں ہٹانے کے لئے کوشاں رہے۔ وہ تقریب مذاہب اسلامی پر یقین رکھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کے قائل نہيں تھے کہ شیعہ اور سنی اپنے عقائد کو ترک کریں بلکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں عملی میدان میں توہین اقدامات سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ڈاکٹر سجادی نے کہا: آیت اللہ محسنی کہتے تھے کہ ہمیں یہ توقع نہيں رکھنا چاہئے کہ علمائے اہل سنت اپنے مذہب سے دستبردار ہو کر شیعہ مذہب اختیار کریں، یہ شیعہ علماء اپنا عقیدہ چھوڑ کر سنی ہوجائیں؛ بلکہ ہمارے درمیان بے شمار اشتراکات ہیں جو ہمیں یک دلی اور اتحاد کی دعوت دیتے ہیں اور ہم پر فرض کرتے ہیں کہ امت اسلامی میں افتراق اور جدائی کا سبب بننے والے مسائل سے پرہیز کریں؛ کیونکہ امت مسلمہ کی آج کی سیاسی ضرورت کا تقاضا ہے کہ اخوت کے لئے بنیادی قدم اٹھائے جائیں، تاکہ اسلامی امت کی افسوسناک صورت حال کو سدھارا جا سکے؛ جبکہ جب تک اختلاف و انتشار ہوگا مسلم معاشروں کی یہی ابتری حالت جاری رہے گی۔
سجادی نے کہا: آیت اللہ آصف محسنی کہا کرتے تھے کہ شیعہ اور سنی کے درمیان تین مشترکہ اصول ہیں اور جو بھی ان اصولوں پر کاربند رہے گا مسلمانوں کی جان و مال محترم اور محفوظ رہے گی۔ وہ شیعہ اور سنی مصادر میں منقولہ متعدد متواتر حدیثوں کی طرف اشارہ کرتے تھے جن کی رو سے توحید، نبوت اور معاد (آخرت) پر ایمان افراد کو اسلام کے دائرے میں داخل کرتا ہے۔ اور ان کا کہنا تھا کہ شیعہ اور سنی کے درمیان اشتراکات اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔
انھوں نے کہا: آیت اللہ آصف محسنی اسلامی شریعت کی عالمانہ تشریح پر یقین رکھتے تھے اور ان کے خیال میں دینی اور مذہبی تعصبات کی جڑ جہالت ہے؛ وہ مذہبی جنگ کو "اندھیرے میں ہونے والی لڑائی" سمجھتے تھے جس کی بنیاد یہ ہے فریقین ایک دوسرے کو نہیں پہچانتے؛ آیت اللہ محسنی امت مسلمہ کے مقدرات پر توجہ دینے زور دیتے تھے۔
ڈاکٹر سجادی نے مزید کہا: آیت اللہ آصف محسنی کی نظر میں، مذہبی تعصبات، کم پڑھے لکھے علماء، منافع پرستی اور مذاہب کا اوزار کے طور پر استعمال (آلاتی استعمال Instrumental use) اور بیرونی سازشوں کو تقریب مذاہب اسلامی اور اتحاد مسلمین کی راہ میں بڑی رکاوٹیں سمجھتے تھے۔ وہ محمدی(ص) اسلام کے افکار کی تشریح کی ضررت پر زور دیتے تھے، یوں کہ ہمیں یقین ہو کہ اسلام کے اعتقادی اصول شیعہ اور سنی کے درمیان مشترکہ ہیں۔ آیت اللہ آصف محسنی کا خیال ہے کہ تکفیری سوچ پر قرآن و سنت کے مطابق علمی انداز میں تنقید کی جائے۔ وہ قرآن کی مشترکہ شیعہ-سنی تفسیر اور مشترکہ احادیث کے استخراج اور اشاعت کے خواہاں تھے؛ بطور خاص اس لئے بھی کہ تمام اسلامی مذاہب اہل بیت (علیہم السلام) کی مودت پر ایمان رکھتے ہیں۔
خاتم النبیین(ص) یونیورسٹی کے سربراہ نے آخر میں کہا: تقریب و اتحاد کے حصول کے لئے عملی حل کے سلسلے میں، آیت اللہ محسنی شیعہ اور سنی طلباء اور علماء کے لئے مشترکہ اسکولوں اور علمی مراکز کے قیام، مختلف موضوعات پر علمی اور فقہی سیمیناروں کے انعقاد اور اسلامی اخوت کونسل جیسی سماجی اور سائنسی کونسلوں کے قیام پر زور دیتے تھے۔
واضح رہے کہ آیت اللہ آصف محسنی کی تیسری برسی کے موقع پر "تقریب مذاہب اسلامی نظر سے عمل تک" کے عنوان سے سیمینار عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی، اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا -، اسلامی علوم و ثقافت انسٹی ٹیوٹ، خاتم النبیین(ص) یونیورسٹی اور آیت اللہ آصف محسنی کی کاوشوں کی تدوین و اشاعت کے ادارے، کی شراکت سے، منعقد ہؤا۔
آیت اللہ شیخ محمد آصف محسنی قندہاری جو افغانستان کے بڑے شیعہ علماء اور عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے رکن تھے نیز افغانستان کی شورائے اخوت اسلامی کے سربراہ بھی تھے، پچاسی سال کی عمر میں، 5 اگست 2019ع‍ کی شام کو افغان دارالحکومت افغانستان میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

نظر دهید

شما به عنوان مهمان نظر ارسال میکنید.

مجمع جهانی اهل‌بیت (ع)

مجمع جهانی اهل‎بیت(علیهم‎السلام)، به عنوان یک تشکل جهانی و غیردولتی، از طرف گروهی از نخبگان جهان اسلام تشکیل شده است. اهل‎بیت(علیهم‎السلام) به این دلیل بعنوان محور فعالیت انتخاب شده‎اند که در معارف اسلامی در کنار قرآن، محوری مقدس را که مورد پذیرش عامه مسلمین باشد، تشکیل می‎دهند.
مجمع جهانی اهل‎بیت(علیهم‎السلام) دارای اساسنامه‎ای مشتمل بر هشت فصل و سی و سه ماده است.

  • ایران - تهران - بلوارکشاورز - نبش خیابان قدس - پلاک 246
  • 88950827 (0098-21)
  • 88950882 (0098-21)

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
4+9=? کد امنیتی