غفاری: آیت اللہ آصف محسنی جدت پسند اور بابصیرت فقیہ تھے

پنج شنبه, 03 شهریور 1401

افغان محقق کا کہنا تھا کہ آیت اللہ آصف محسنی، ایک جدت پسند اور بابصیرت فقیہ تھے جنہوں نے افغانستان کے جہادی دور کے آغاز پر ایک عالم اور مجاہد کے طور پر اسلامی کانفرنس تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی۔

 ڈاکٹر علی یاور غفاری نے جمعرات 25 اگست 2022ع‍ کی صبح، اسلامی علوم و ثقافت انسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں آیت اللہ آصف محسنی کی تیسری سالگرہ کے موقع پر منعقدہ سیمینار "تقریب مذاہب اسلامی نظر سے عمل تک" کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انسان کی کامیابی کے اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انسان کی کامیابی کا ایک اہم سبب مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے؛ قرآنی آیات کے مطابق جو فرصتوں سے فائدہ نہ اٹھائے، وہ گھاٹے میں ہے اور امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا ہے کہ دستیاب وسائل سے فائدہ اٹھاؤ اور آج سے کل کے لئے ذخیرہ کرو اور امام صادق (علیہ السلام) کا ارشاد ہے کہ انسان کا سرمایہ اس کا دل اور وقت ہے۔
انھوں نے کہا: اہل بیت (علیہم السلام) کی سیرت بھی فرصتوں اور مواقع سے استفادہ کرنے پر استوار ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے مدینہ کے دو بڑے قبائل اوس و خزرج کے اختلافات سے فائدہ اٹھایا اور ان کے درمیان تعلقات کی نوعیت بدل دی یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے کے لئے جان کی قربانی تک تیار ہوئے۔ امام زین العابدین (علیہ السلام) نے دمشق کی مسجد اموی میں موجودگی سے استفادہ کرکے یزید کے بارے میں شامی عوام کی رائے کو 180 درجے تک بدل دیا۔
اس افغان محقق نے مزید کہا: آیت اللہ آصف محسنی ایک جدت پسند اور بابصیرت فقیہ تھے جنہوں نے افغانستان کے جہادی دور کے آغاز پر ایک عالم اور مجاہد کے طور پر اسلامی کانفرنس تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی اور اسلامی کانفرنس میں موجودگی کے موقع سے فائدہ اٹھا کر اسلامی ممالک کے سربراہوں سے فائدہ اٹھایا اور ان سے کہا کہ افغان قوم ایک ارب مسلمانوں کی نیابت کرتے ہوئے جہاد کر رہی ہے اور جس مورچے میں محمد علی (شیعہ) شہید ہو رہا ہے محمد عثمانی (سنی) بھی شہید ہو رہا ہے۔ یعنی ملت افغان کے درمیان اخوت قائم ہے۔
ڈاکٹر غفاری نے افغانستان پر اسلامی انقلاب کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد افغانستان میں بھی بیداری کی لہر دوڑ گئی اور یہ بیداری افغانستان کے مختلف علاقوں میں کمیونسٹ حکومت کے خلاف مسلحانہ تحریکوں کا پیش خیمہ ثابت ہوئی؛ آیت اللہ محسنی نے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر "حزب حرکت اسلامی" کی بنیاد رکھی، جب دیکھا کہ افغان مجاہدین کو موصول ہونے والی امداد پاکستان پر مرکوز ہوئی ہے تو انھوں نے اپنا دفتر پاکستان منتقل کیا۔
انھوں نے کہا: جہاد کے دور کے بعد آیت اللہ آصف محسنی عبوری حکومت کے ترجمان مقرر ہوئے، کیونکہ وہ مذاہب سے بالاتر اور یکجہتی کے حامی تھے۔
ڈاکٹر غفاری نے کہا: افغانستان کا جمہوری دور ایک فقید المثال دور تھا۔ اس دور میں اہل تشیع نے یونیورسٹیاں اور تعلیمی مراکز قائم کئے؛ گوکہ اس دور میں ہمارے سیاستدانوں نے مواقع ضائع کئے، تاہم آیت اللہ آصف محسنی نے اس موقع سے استفادہ کیا اور سابق صدر حامد کرزئی کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی بنا پر کابل میں ساڑھے تین ہیکٹر زمین حاصل کرکے مدرسۂ خاتم النبیین(ص) کی بنیاد رکھی؛ اور کہا کہ "میں نے مدرسے کو مورچہ نہیں بنایا، بلکہ اس کو علمی مرکز بنایا اور آج اس مدرسے میں تمام مذاہب کے طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں"۔
انھوں نے آیت اللہ آصف محسنی کی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس عالم دین نے افغانستان میں مذہب اہل بیت(ع) کو سرکاری حیثیت دلوائی، اور شیعیان افغانستان نے محسوس کیا کہ وہ تمام سختیاں جو وہ سہہ چکے تھے اور وہ تمام صعوبتیں جو وہ جھیل چکے تھے، نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہیں۔ انھوں نے شیعہ پرسنل اسٹیٹس لا منظور کروانے کی کوششیں بھی کیں؛ اور وہ فرصتوں سے بہت اچھا فائدہ اٹھاتے تھے۔
انھوں نے کہا: جہاد کے دور کے بعد، بہت سی تنظیمیں ملک کے اندر خانہ جنگی میں کود گئیں جبکہ آیت اللہ آصف محسنی ان تنظیموں کے درمیان اخوت اسلامی قائم کرنے میں کامیاب ہوئے؛ اور یہ اخوت یہاں تک پہنچی ہے کہ عاشورا کے دن - جب اہل تشیّع کے جذبات و احساسات عروج پر ہوتے ہیں - اہل سنت کے علماء فضائل اہل بیت(ع) بیان کرتے ہیں؛ اور اسلامی اخوت کا ثمرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آیت اللہ آصف محسنی نے افغانستان کی شیعہ علماء کونسل کی بنیاد رکھی تھی جس کا اپنا منشور ہے؛ اس منشور کے مطابق تمام شیعہ علماء پر فرض ہے کہ تقریب مذاہب (اور شیعہ سنی اتحاد) کے لئے کوشش کریں۔ یہ کونسل 65 شعبوں اور 2000 اراکین پر مشتمل ہے۔ سماجی سلسلے میں بھی آیت اللہ آصف محسنی نے"تمدن ٹیلی وژن" کی بنیاد رکھی ہے۔
واضح رہے کہ آیت اللہ آصف محسنی کی تیسری برسی کے موقع پر "تقریب مذاہب اسلامی نظر سے عمل تک" کے عنوان سے سیمینار عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی، اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی - ابنا -، اسلامی علوم و ثقافت انسٹی ٹیوٹ، خاتم النبیین(ص) یونیورسٹی اور آیت اللہ آصف محسنی کی کاوشوں کی تدوین و اشاعت کے ادارے، کی شراکت سے، منعقد ہؤا۔
واضح رہے کہ آیت اللہ شیخ محمد آصف محسنی قندہاری جو افغانستان کے بڑے شیعہ علماء اور عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی کے رکن تھے نیز افغانستان کی شورائے اخوت اسلامی کے سربراہ بھی تھے، پچاسی سال کی عمر میں، 5 اگست 2019ع‍ کی شام کو افغان دارالحکومت افغانستان میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

https://fa.abna24.com/story/1300670

 

نظر دهید

شما به عنوان مهمان نظر ارسال میکنید.

مجمع جهانی اهل‌بیت (ع)

مجمع جهانی اهل‎بیت(علیهم‎السلام)، به عنوان یک تشکل جهانی و غیردولتی، از طرف گروهی از نخبگان جهان اسلام تشکیل شده است. اهل‎بیت(علیهم‎السلام) به این دلیل بعنوان محور فعالیت انتخاب شده‎اند که در معارف اسلامی در کنار قرآن، محوری مقدس را که مورد پذیرش عامه مسلمین باشد، تشکیل می‎دهند.
مجمع جهانی اهل‎بیت(علیهم‎السلام) دارای اساسنامه‎ای مشتمل بر هشت فصل و سی و سه ماده است.

  • ایران - تهران - بلوارکشاورز - نبش خیابان قدس - پلاک 246
  • 88950827 (0098-21)
  • 88950882 (0098-21)

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
6*7=? کد امنیتی