114 ویں ورلڈ ایوارڈ کے پہلے دور کی اختتامی تقریب/ دو جلیل القدر شخصیات کی قدردانی اور 14 منتخب افراد کو انعامات تقسیم

114ویں عالمی انعام کے پہلے دور کی اختتامی تقریب کے آخری مرحلے میں دو گرانقدر شخصیتوں کی قدردانی کی گئی۔ تقریب کے اس حصے میں 14 منتخب آثار کو متعارف کروا کر انہیں نفیس جوائز عطا کئے گئے۔ نیز یمن کی اسلامی مزاحمت کے نمائندے کو "اعزازی مہمان" کے عنوان سے سراہا گیا۔

114ویں ورلڈ ایوارڈ کے پہلے دور کی اختتامی تقریب 9 اگست 2021 بروز پیر قم اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی۔
اس تقریب میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ رضا رمضانی کا پیغام ویڈیو کلیپ کی صورت میں منتشر ہوا۔

114 ویں عالمی انعام کا غیرمعمولی استقبال
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل نے اسلامی انقلاب ایران کے بعد قرآنی سرگرمیوں کے بارے میں اپنے پیغام میں کہا: ایران کے اسلامی انقلاب کے 42 سالوں کے دوران ، قرآن کے بارے میں زبردست تحریکیں چلائی ہیں۔ دانشگاہی اور علمی شعبوں میں، قرآنی علوم اور تفسیر سے متعلق شعبے قائم کئے گئے۔ اور مختلف موضوعات پر ان کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جا چکی ہے اور اسے بین الاقوامی سطح پر بھی پیش کیا گیا ہے۔ اگر چہ جو کچھ انجام پایا ہے وہ قرآن کریم کے لامحدود سمندر کا ایک ذرہ بھی نہیں ہے۔ قرآن پروردگار عالم کا ایک لامحدود مظہر ہے۔ اور وقتا فوقتا اس کے مختلف شعبوں میں کام کرنے اور نئے زاویہ ہائے نگاہ سے اس پر گفتگو کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز قرآن کریم سے متعلق آرٹ اور ہنر کے میدان میں بھی شاندار سرگرمیاں انجام پائی ہیں۔
آیت اللہ رمضانی نے 114ویں عالمی انعام کے پہلے دور کے انعقاد کے بارے میں کہا: 114ویں عالمی انعام کے پہلے دور کا انعقاد ایک بڑا کارنامہ تھا اور اس کا غیر معمولی استقبال ہوا ہے اور 500 قیمتی آثار پوری دنیا سے موصول ہوئے ہیں جنہیں ماہر ججوں نے جانچ کر منتخب آثار کو الگ کیا، یہ اقدام ایک بہترین آغاز ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے استاد نے مزید کہا: اہم بات یہ ہے کہ دنیا میں اہل بیت(ع) کے پیروکار قرآن سے مانوس ہو جائیں، اور اس آسمانی کتاب کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑے رکھیں، چونکہ قرآن کریم عالم انسانیت کے لیے نجات دہندہ کتاب ہے اور اگر انسان نجات حاصل کرنا چاہے تو اس کتاب کو اپنے لیے رہنما قرار دے۔

114 عالمی انعام فیسٹیول کو 500 آثار موصول
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محمد جواد زارعان نے 114 عالمی انعام کے انعقاد کے محرک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم کے حوالے سے بین الاقوامی سرگرمیاں جو مختلف ادارے انجام دے رہے ہیں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے شیعہ معاشروں میں قرآنی سرگرمیوں کو ارتقا دینے کے لیے 114 عالمی انعام فیسٹیول کا انعقاد کیا۔
انہوں نے مزید کہا: دنیا کے دور و دراز نقاط سے شیعوں نے اس فیسٹیول میں حصہ لیا اور اپنے آثار ارسال کئے جبکہ ہم اس حوالے سے بہت کم اطلاع رسانی کر پائے تھے، چار مہینے سے قبل عرصے میں 500 سے زیادہ آثار ہمیں موصول ہوئے ہیں کہ جن میں سے بہت سارے آثار بہت ہی قیمتی ہیں۔ 500 میں سے 200 آثار کو ججمنٹ کے لیے ججوں کو دیا گیا اور ان میں سے 14 آثار کو نہائی مرحلے میں انتخاب کیا گیا۔

114ورلڈ ایوارڈ کی خصوصیات
114ویں عالمی انعام کی جج کمیٹی کے سربراہ حسین اسدی نے اس فیسٹیول کے پہلے دور کو موصول آثار کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا: 500 سے زیادہ آثار فیسٹیول کے سیکرٹریٹ کو ارسال کئے گئے جو غیر متوقع تھا۔ اس فیسٹیول کا آعلان ماہ رمضان میں کیا گیا تھا اور اس کی وجہ سے کافی استقبال ہوا۔ اور استقبال کی یہ مقداری بہت اچھی تھی۔ عالمی قرآنی شخصیات میں سے منتخب ججوں کی موجودگی میں ان آثار کا تین مراحل میں جائزہ لیا گیا۔ اور 22 اثار نہائی مرحلے میں داخل ہوئے، آخر کار ان میں سے 14 آثار کو انتخاب کیا گیا اور اس تقریب میں ان کو سراہا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: 114 عالمی انعام کی خصوصیات یہ تھیں کہ اس میں قرآنی فعالیت اور تبلیغ کے میدان میں کلیپس، موشن گرافکس سے لے کر ہر طرح کے آثار موجود تھے۔ اس کے علاوہ، تبلیغی تقاریر، قرآنی جلسات، ترتیل خوانی کے جلسات، دینی تعلیمات پر مشتمل کلاسیں وغیرہ سب اس مقابلے کا حصہ تھیں۔ بہت سارے صارفین سائبر اسپیس میں مواد تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو ان کی حوصلہ افزائی ہونا چاہیے اور 114ویں عالمی انعام کے پہلے دورے کے انعقاد کے ساتھ ہم نے جانچ لیا کہ پیروان اہل بیت(ع) میں صلاحیتوں کا سمندر پایا جاتا ہے۔

قرآن کی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ ایران کی تشکیل
رہبر انقلاب اسلامی کے بین الاقوامی ثقافتی پالیسی کونسل کے قرآنی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مہدی مصطفوی نے 114 ویں عالمی انعام کی اختتامی تقریب میں کہا: شاہی حکومت یہ چاہتی تھی کہ قرآن مہجور رہ جائے لیکن اسلامی نظام کے قیام کے بعد قرآنی اقدار کو فروغ دیا گیا، اور اسلامی نظام کے قوانین اور اس کے ڈھانچے کو قرآنی بنیادوں پر قائم کیا گیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی کوشش یہ ہے کہ قرآن کریم کو معاشرے میں عملی طور پر اتارا جائے اور لوگ قرآنی تعلیمات سے آگاہ ہونے کے بعد اس پر عمل کریں۔ اسی مقصد کے پیش نظر میڈیا، ذرائع ابلاغ اور دیگر تمام ذرائع ترسیل کے استعمال کے ذریعے قرآنی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانا اسلامی جمہوریہ ایران کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا: آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ ابتدائی سطح سے لے کر مدرسوں اور یونیورسٹیوں کے مختلف شعبوں میں قرآن کی تعلیم پائی جاتی ہے۔ بہت سارے قرآنی اساتید اور شاندار کتابیں موجود ہیں۔ حوزات علمیہ اور یونیورسٹیوں میں قرآنی مقالے اور تحقیقات لکھی گئی اور لکھی جا رہی ہیں۔

کتاب "المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید" کا ماجرا
مجمع الفکر الاسلامی کے سربراہ آیت اللہ محمد سعید النعمانی نے اس تقریب کے آخر میں کہا: کتاب "المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید" ہمارے استاد شہید آیت اللہ العظمیٰ سید محمد باقر الصدر کی یادگار ہے جنہوں نے اس کتاب کی تالیف کے لیے آیت اللہ تسخیری کو پیشکش کی۔
انہوں نے مزید کہا: انقلاب اسلامی سے قبل قرآن کے 10 پاروں کی تفسیر مکمل ہو گئی، لیکن انقلاب اسلامی کے بعد آیت اللہ تسخیری کی مصروفیات بڑھ جانے کی وجہ سے باقی جلدوں میں تکمیل میں تاخیر ہو گئی۔
اس عراقی مفکر نے کہا: آخر کار مرحوم آیت اللہ تسخیری اور میں اس نتیجہ تک پہنچے کہ ہم اعتکاف کریں یعنی دوسرے کاموں کو درکنار کریں اور اس تفسیر کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ اور آخر کار اس کام کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
114ویں عالمی انعام کے پہلے دور کی اختتامی تقریب کے آخری مرحلے میں دو گرانقدر شخصیتوں کی قدردانی کی گئی۔ تقریب کے اس حصے میں 14 منتخب آثار کو متعارف کروا کر انہیں نفیس جوائز عطا کئے گئے۔ نیز یمن کی اسلامی مزاحمت کے نمائندے کو "اعزازی مہمان" کے عنوان سے سراہا گیا۔

"114 ویں عالمی انعام" کے فاتحین اور اعزازات کی مکمل فہرست درج ذیل ہے۔

* گرانقدر شخصیات
مرحوم آیت اللہ محمد علی تسخیری ایران سے اور آیت اللہ محمد سعید النعمانی عراق سے، گرانقدر کتاب "المختصر المفید في تفسیر القرآن المجید" کی تحریر کی بنا پر۔

* قرآنی ادارے اور مراکز
پہلا مقام: "دار السیدة رقیة(س) للقرآن الکریم" سعودی عرب سے
دوسرا مقام: "سبیل القرآن انسٹی ٹیوٹ" انڈیا سے
تیسرا مقام: "مؤسسة النون القرآنیة" یمن سے
چوتھا مقام: "مؤسسه تراتیل الفجر" سعودی عرب سے
پانچواں مقام؛ "مجمع أهل البیت(ع) للعراق" عراق سے
چھٹا مقام: اہل البیت(ع) سینٹر لیسبن پرتگال سے
ساتواں مقام: جمعیت نسیم آلبانیہ سے۔

* قرآنی مبلغین اور کارکن
منتخب: شیخ "ابرار حسین گلگتی" پاکستان سے
قابل تعریف: محترمہ فاطمہ رعد امریکہ سے
قابل تعریف: ڈاکٹر علی ابوالخیر مصر سے
قابل تعریف: محترمہ ام فروۃ نقوی برطانیہ سے
قابل تعریف: محترمہ منیٰ نزار احمد ابراہیم عراق سے
قابل تعریف: شیخ سلیم اکبر کینیڈا سے
قابل تعریف: محترمہ معصومہ جامیر آقایف آذربائیجان سے

اس تقریب کو عربی چینل الثقلین سیٹلائٹ نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ سوشل نیٹ ورک انسٹاگرام ، ہیئٹ آن لائن سائٹ اور عبرات انٹرنٹ ویبگاہ سے براہ راست نشر کیا گیا۔

 

نظر دهید

شما به عنوان مهمان نظر ارسال میکنید.

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
7-3=? کد امنیتی