زارعان: جناب رقیہ(ع) ظلم کے مقابلے میں مظلومیت اور مزاحمت کا سمبل ہیں/ 114ورلڈ ایوارڈ میں 40 ممالک کے شیعوں نے شرکت کی

ڈاکٹر زارعان نے 114 عالمی انعام کے انعقاد کے بنیادی اہداف بیان کرتے ہوئے کہا: اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کے مراکز میں انجام پانے والے بین الاقوامی قرآنی سرگرمیوں کا جائزہ لینا، اور ان سرگرمیوں اور فعالیتوں کے درمیان نیٹ ورکنگ کی سہولت فراہم کرنا، ضرورت کے وقت ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور انہیں صحیح سمت ہدایت کرنا اس عالمی فیسٹیول کے اہداف میں شامل تھا۔

114 ورلڈ ایوارڈ فیسٹیول کے سیکریٹری حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر محمد جواد زارعان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قرآن و معارف ٹی وی چینل کے پروگرام "مصباح" پر گفتگو کرتے ہوئے اس فیسٹیول کی رپورٹ پیش کی۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے اس پروگرام میں اپنی گفتگو کے آغاز پر حضرت رقیہ بنت الحسین (س) کی شہادت کے ایام کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے کہا: بظاہر واقعہ کربلا ظلم اور عدل کے دو لشکروں کے درمیان جنگ تھی لیکن در حقیقت کربلا اور عاشورا معنویت، مزاحمت اور مظلومیت کے تناظر میں ایک تربیتی درسگاہ ہے۔

 

4efdd2f969559e8b1c92e99f32ded48e_127.jpg

ڈاکٹر زارعان نے اس درسگاہ کے شہداء کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: حضرت اباعبد اللہ الحسین (ع) اس درسگاہ کے عظیم معلم تھے اور حضرت رقیہ (س) اس درسگاہ میں تربیت پانے والی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتی تھی کہ جنہوں نے اس کم سنی اور مظلومیت کے عالم میں ظلم کے مقابلے میں مزاحمت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔
حوزہ اور دانشگاہ کے اس استاد نے مزید کہا: اہل بیت(ع) سے منسلک ہمارے معاشرے کو عزاداری کے دیگر پہلوؤں پر توجہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ سبق بھی حاصل کرنا چاہیے کہ اپنے بچوں کو اس طرح تربیت کریں کہ وہ ہر عمر اور اسٹیج میں معاشرے کی خدمت کے لیے خود کو تیار کریں۔

3fb5ed13afe8714a7e5d13ee506003dd_343.jpg

 اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے بین الاقوامی امور کے سربراہ نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں 114 ورلڈ ایوارڈ فیسٹیول کے بارے میں کہا: اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی شیعیان عالم کی ضروریات کے پیش نظر مختلف میدانوں میں سرگرمیاں انجام دیتی ہے۔ جن میں سے ایک میدان جو اہم ہے وہ ثقافتی سرگرمیاں ہیں، اور قرآن کریم ان سرگرمیوں میں سرفہرست ہے۔ اسی وجہ سے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے اور شیعوں کے خلاف لگائی جانے والی تہمتوں خصوصا قرآن کریم کے سلسلے میں جو شیعوں پر تہمتیں لگائی جاتی ہیں ان کا جواب دینے کی غرض سے اس میدان میں قدم رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: خواہ نخواہ یہ شبہہ ہمیشہ سامنے آتا ہے کہ شیعہ معاشرے میں قرآن کریم کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے حالانکہ نبی مکرم اسلام کے فرمان کے مطابق قرآن اور اہل بیت(ع) دونوں کے ساتھ برابر کا سلوک کرنا اور دونوں سے ہمیشہ متمسک رہنا ہماری ذمہ داری ہے۔ علمائے اسلام کی سیرت بھی یہ رہی ہے کہ وہ قرآن کو ثقل اکبر سمجھتے تھے۔ لہذا اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے اپنی قرآنی سرگرمیوں میں 114 عالمی انعام کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
ڈاکٹر زارعان نے 114 عالمی انعام کے انعقاد کے بنیادی اہداف بیان کرتے ہوئے کہا: اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کے مراکز میں انجام پانے والے بین الاقوامی قرآنی سرگرمیوں کا جائزہ لینا، اور ان سرگرمیوں اور فعالیتوں کے درمیان نیٹ ورکنگ کی سہولت فراہم کرنا، ضرورت کے وقت ان کی حوصلہ افزائی کرنا اور انہیں صحیح سمت ہدایت کرنا اس عالمی فیسٹیول کے اہداف میں شامل تھا۔

 

f99687dd719c4e8bc6a39e946c3d9ef7_641.jpg

اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے مزید کہا: 114 عالمی انعام کے اعلان کے بعد تین ماہ سے قبل مدت میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی سے منسلک دنیا بھر میں پائے جانے والے افراد میں سے تقریبا 500 افراد نے 40 ممالک سے اس فیسٹیول کے سیکرٹریٹ کو اپنے آثار بھیجے، آثار اور شرکت کرنے والوں میں قومیت کا تنوع ہمارے لیے دلچسپ تھا۔
انہوں نے مزید کہا: 114 عالمی انعام قرآن کریم اور میڈیا و آرٹ کے میادین میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے ذریعے انجام پانے والا ایک اختراعی کام تھا۔ سیکرٹریٹ کو موصول ہونے والے آثار زیادہ تر جوانوں اور خواتین کی سرگرمیوں سے مخصوص تھے۔ جوانوں کے ساتھ بات چیت اور انہیں دینی تبلیغ کے میدان میں اپنا کردار ادا کرنے کی فرصت دینا حیرت انگیز مواقع فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر زارعان نے موجودہ دور کو مواصلات کا دور قرار دیا اور کہا: مخلتف شعبوں میں سرگرم افراد کو چاہیے کہ اپنے شعبے کے دوسرے افراد کو تلاش کریں جو کسی حد تک یہ کام انجام پایا ہے۔ لیکن اگر اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی جیسا ایک مقبول ادارہ اس میدان میں داخل ہو گا تو اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کے درمیان قرآنی میدان میں آپسی روابط مزید مستحکم ہو جائیں گے۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے اس شعبے کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بھی کہا: ابھی ہم اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کے درمیان "احسن العزاء عالمی عزاداری" کے عنوان سے محرم اور صفر کے ایام میں سرگرم افراد کے ساتھ رابطہ کرنے اور انہیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

نظر دهید

شما به عنوان مهمان نظر ارسال میکنید.

تماس با ما

موضوع
ایمیل
متن نامه
7*5=? کد امنیتی